مجھ پر اتنے ستم کیا نہ کرو
اے زندگی مجھے رسوا نہ کرو ے
حقیقت کھلے گی کبھی نہ کبھی تو
خلاف میرے ابھی کوئی فیصلہ نہ کرو
تو نے دیکھا نہیں زندان محبت کا مزہ
خود گناہگار کہتا ہے مجھے رہا نہ کرو
دوستی کر لی اس نے زخموں سے
سو اس کے زخموں کی دوا نہ کرہ
Hamne Samete Sare Drd Tere
Aur Tumse Bus Ek Ham Nahin Sambhale Gaye.
ہم نے سمیٹے سارے درد تیرے
اور تم سے بس اک ہم نہیں سنبھالے گئے